چھ ماہ کا انتظار، انصاف اب تک لاپتہ — گوہر کا نظام عدل پر سخت احتجاج" یا ایک اور آپشن: "آوازیں دبانے سے تقسیم بڑھے گی — گوہر کا سیاسی اور عدالتی نظام پر چبھتا سوال"

 

چھ ماہ کا انتظار، انصاف اب تک لاپتہ — گوہر کا نظام عدل پر سخت احتجاج"  یا ایک اور آپشن:  "آوازیں دبانے سے تقسیم بڑھے گی — گوہر کا سیاسی اور عدالتی نظام پر چبھتا سوال"

انصاف کی عدم فراہمی اور بڑھتی سیاسی کشیدگی — گوہر کا مؤقف


پاکستان کی سیاست ایک بار پھر شدید تناؤ اور بے چینی کا شکار ہے، اور اس صورتحال میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما گوہر علی خان نے اہم الزامات اور خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق، پارٹی کی جانب سے الزامات پر سماعت کی درخواست کی گئی تھی، لیکن نہ تو کوئی سماعت ہوئی اور نہ ہی کوئی فیصلہ سنایا گیا۔


عدالتوں سے مایوسی اور سیاسی بحران


گوہر کا کہنا تھا:


> "جب عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا تو سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام بڑھتا ہے۔ ہمیں انصاف نہیں ملتا اور ہماری آواز کو دبایا جا رہا ہے۔"




انہوں نے مزید کہا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی درست کہہ رہے ہیں کہ عوام کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے، کیونکہ ان کی آواز کو خاموش نہیں کیا جا سکتا۔


تحریک جاری رکھنے کا عزم


گوہر نے واضح کیا کہ وہ اپنی تحریک کو جاری رکھیں گے جب تک دنیا کی چھٹی بڑی جماعت کے حقیقی لیڈر کو رہا نہیں کیا جاتا۔ ان کے مطابق، آج کے فیصلے میں سزا پانے والے پارٹی ممبران ریاست کے نمائندے تھے جو اس کے خلاف کسی قسم کے تشدد کی حمایت نہیں کرتے تھے۔


> "اگر ان کی آواز دبائی گئی، اور ناانصافی کا خنجر مزید گہرا ہوا، تو ملک میں مزید تقسیم پیدا ہوگی، جس کا خاتمہ ضروری ہے۔"




چیف جسٹس سے ملاقات کا وعدہ — اور چھ ماہ کی تاخیر


گوہر کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے پارٹی قیادت کو بلایا اور عدالتی اصلاحات کی بات کرتے ہوئے عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت دینے کا وعدہ کیا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post

Contact Form